نئی دہلی، 11دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) ہائی کورٹس میں ریٹائر ججوں کی تقرری کو لے کر عدلیہ کے ساتھ اتفاق جتانے کے کچھ دنوں بعد وزارت قانون نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کے خلاف غلط کارروائیوں سے منسلک شکایات کو حل کرنے کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے۔اس سال اپریل میں وزرائے اعلیٰ اورچیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات کو6 ماہ کے وقفے کے بعد اکتوبر میں منظوری فراہم کی گئی۔اس میں قراردادپیش کی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر کام کرنے والے شخص کی مخلص،قابلیت اور کام کاج سے منسلک موضوع کا آرٹیکل 224اے کی دفعات کے مطابق سراغ رسانی ہو سکتی ہے۔یہ اعلیٰ عدالتوں میں دیوانی اور مجرمانہ معاملات سے پیدا ہوئے غیر معمولی حالات میں ہوگا۔دفعات کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کسی بھی عدالت میں بطور جج سروس دے چکے شخص سے متعلقہ ریاست کے ہائی کورٹ میں جج کے طور پر کام کرنے کے لئے کہہ سکتے ہیں، اگرچہ اس کے لئے صدر کی منظوری لینی ہوگی۔اب وزارت قانون میں محکمہ انصاف نے قانون معاملے کی پارلیمنٹ کی مستقل کمیٹی سے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ریٹائرڈ ججوں کے خلاف شکایت سراغ رسانی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔محکمہ ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری اور خالی جگہوں کو لے کر کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے بہت سے سوالات کے جواب دے رہا تھا۔محکمہ انصاف سے سپریم کورٹ اور ملک کی 24ہائی کورٹس میں عارضی ججوں کی تقرری کے بارے میں بتانے کے لئے کہا گیا تھا۔اجلاس کی تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹس میں ریٹائر ججوں کی تقرری سے زیر التوا معاملوں کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔